Saturday, January 14, 2006

لڑکیاں لڑکوں جیسی نہیں؟

یہاں امارات میں یہ میرا چوتھا سال ہے، دنیا جہاں سے یہاں مقیم باشعور، چنچل اور شریر لڑکیوں کو دیکھ کر اندازہ لگایا اگر انہیں تنہا ملجاؤں تو یہ لڑکیاں میرا ریپ بھی کرسکتی ہیں (مذاق) گذشتہ ہفتہ اخباروں کی یہ سُرخیاں پڑھ کر میں بہت شرمندہ ہوگیا، پچھلے 20 برسوں سے ہندوستان میں ایک کروڑ لڑکیوں کو رحمِ مادر میں مار دیا گیا ـ دنیا بھر کے اخبارات اِس موضوع کو باکس (چوکٹھے) میں لکھ رہے ہیں جس میں اکثر مزاحیہ اور چونکا دینے والی خبریں ہوتی ہیں ـ حالیہ سروے نے جو کینیڈا یونیورسٹی آف ٹورنٹو اور چنڈی گڑھ کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن نے مشترکہ طور پر یہ راز فاش کیا ـ یہ سروے 11 لاکھ گھروں میں رہنے والے ساٹھ لاکھ افراد کی اسٹیڈی پر مبنی ہے جسے Lancet نام کے جریدے نے شائع کیا ـ آج بھی مختلف اخبارات اور ویب سائٹس میں اِس سروے رپورٹ پر مزے لیکر اقتباسات لکھ رہے ہیں، واقع اپنے آپ میں شرمندگی محسوس کر رہا ہوں سوچ بھی نہیں سکتا میرے ملک میں اتنا بڑا المیہ گذرا ـ ایسا پہلی بار سن رہا ہوں کہ پیدا ہونے سے پہلے جنس معلوم ہونے کے بعد لڑکی کو رحمِ مادر میں ہی مار دیا جاتا ہے ـ میری نظر میں اب حرام کام کرنا زیادہ برا نہیں کیونکہ اُس سے بھی بڑا حرام، گھٹیا اور گھناؤنا کام میری نالج میں آج ہی اضافہ ہوا ہے ـ میں نے اپنی زندگی میں ایسا کبھی سنا نہیں البتہ پڑھا تھا کہ زمانہ جہالت میں عرب لوگ نو مولود لڑکیوں کو زندہ دفنا دیتے تھے مگر آج کے دور میں بھی ایسا گھٹیا کام کرنے والے جاہل تو ہیں ہی مگر انہیں کچھ نیا نام دینا ہوگا ـ میری رائے ہے ایسے والدین کو عمر قید کی سزا دیجائے کیونکہ وہ خود اپنی بچی کے قاتل ہیں ـ میں اِس بلاگ پر اپنے ملک کو ہمیشہ بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہوں لیکن آج بہت ہی افسوس کیساتھ اِس تحریر کو پوسٹ کرنے کا ارادہ کرلیا ـ حیرت کی بات ہے آج اکیسویں صدی میں جب ہندوستان ایک عالمی طاقت بن کر ابھر رہا ہے جب گاؤں گاؤں میں تعلیم کی روشنی پھیل رہی ہے پھر بھی ملک میں ایک بڑا طبقہ لڑکیوں کو ایک بوجھ اور لڑکوں کو اثاثہ سمجھتا ہے ـ افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ صنفِ نازک کی یہ نا قدری اُس سماج میں جاری ہے جہاں عورتوں کی پرستش کی جاتی ہے جہاں قدیم اساطیری داستانوں میں دیویوں کو بھی دیوتاؤں سے کم رُتبہ حاصل نہیں تھا ـ تقریبا بیس سال قبل الٹرا ساؤنڈ اسکیننگ کے ذریعہ رحمِ مادر میں پلنے والے Foetus کے جنس کا پتہ لگانے کی تکنیک ہندوستان پہنچی جو شروع میں کافی مہنگا ٹسٹ تھا لیکن اب تو چھوٹے چھوٹے قصبوں میں بھی یہ سہولت آسانی سے دستیاب ہے ـ آج کی عورت اقتصادی طور پر خود کفیل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے ـ اسکے باوجود والدین کے دلوں میں ’’بیٹوں‘‘ کی ہوس چہ معنی دار ہے؟ اگر والدین یہ سمجھتے ہیں کہ بیٹے انکے بڑھاپے کا سہارا ہیں تو یہ مفروضہ بھی اب غلط ثابت ہو رہا ہے، اب وہ زمانہ نہیں رہا کیونکہ بیٹا اپنے بوڑھے والدین کو بوجھ سمجھ کر ان سے لا تعلقی برت رہا ہے یا انہیں ’’اولڈ ایج ھوم‘‘ میں داخل کروا دیتا ہے ـ اسکے برعکس بیٹیوں کے دلوں میں اپنے بوڑھے والدین کے لئے بیٹوں سے کہیں زیادہ محبت اور احترام پایا جاتا ہے ـ بیٹیاں بیٹوں کے برعکس ضعیف والدین کی خدمت بھی کہیں زیادہ کرتی ہیں ـ خیر یہ تو صنفِ نازک کا فطری عمل ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا ـ حکومتِ ہند کو چاہئے ایک پر زور مہم چلاکر عوام کو خصوصا اس نام نہاد تعلیم یافتہ مڈل کلاس کے اندر یہ شعور پیدا کرے کہ بیٹے اور بیٹیاں دونوں کو یکساں طور پر قبول کرنا چاہئے انکے درمیان تفریق کرنا گناہ ہے اور جرم بھی ـ رحمِ مادر میں جنسیت جاننے کے خواہشمند والدین کو تین سال قید کی سزا دی جائے، جانچ کرنے والے ڈاکٹر کا میڈیکل رجسٹریشن رد کیا جائے ـ حکومت اِن سزاؤں کو سختی سے نافذ کرے تاکہ سماج سے یہ لعنت دور ہوسکے ـ روزنامہ انقلاب سے اقتباس
Blogger urdudaaN said...

اس ذلیل کام میں کافی تعلیم یافتہ لوگ شامل ھیں، یہ درمیانی طبقہ تک محدود نہیں۔

لیکن آپ نے یہ کیا کردیا...
لڑکوں کو لڑکیوں سے کمتر کہہ دیا، گویا وہ ہمیشہ لاپرواہ، نافرمان ھی ھوتے ھیں۔
یا تو لڑکے اچھے یا لڑکیاں.... دونوں کیوں نہیں؟

January 14, 2006 10:33 PM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

جناب عالی
محاورہ "بد سے بدنام بُرا" تو آپ نے سُنا ہو گا ۔ مسلمان وڈیروں کے کرتوتوں اور گیرمسلموں کے پراپیگنڈا کی وجہ سے بدنام ہیں ورنہ دوسری قومیں بدتر ہیں ۔

January 15, 2006 1:35 PM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

معذرت ۔ غیرمسلموں کی بجائے گیرمسلموں لکھا گیا

January 15, 2006 1:37 PM  
Anonymous Anonymous said...

Since when India belonged to non Muslims only. I am Proud Indian Muslim and this thing has nothing to do with religion.

January 20, 2006 7:56 AM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

Back to دبئی
بنگلور
اِن سے ملو ـ 8
میرے شہر سے مختصرات
میرا بھارت مہان
ہندوستان سے مختصرات
ہندوستان سے آداب
چھٹی پر
چھوٹی چکن
بلاگ کی دوسری سالگرہ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters