پوسٹ
گذشتہ کئی پوسٹس میں عرب ممالک اور عربیوں کے خلاف بہت کچھ لکھ چکا ہوں ـ یہ تمام پوسٹس کہیں باہر سے نہیں بلکہ یہیں عربی ملک اور انہیں عربیوں کے درمیان بیٹھ کر لکھتا رہتا ہوں اور امید ہے ایک دن اسی وجہ سے میری شامت بھی آئے گی ـ عربی لوگ اردو نہیں پڑھتے لیکن انہیں کسی بھی طرح معلوم تو ہوجائے گا کہ ایک شخص یہیں سے اور عربیوں کے درمیان بیٹھے انہیں کے خلاف لکھ رہا ہے، تب میرا کیا ہوگا مجھے خود نہیں معلوم ـ
ایک بات اور ہے کہ مذہب اور اندھی تقلید سے بیزار آچکا ہوں، اپنی پیدائش سے لیکر اٹھارہ سال کی عمر تک اپنے مذہب سے محبت اور اسکی پیروی کرتا رہا اور جب پوری طرح ہوش سنبھالا تو دنیا حسین لگنے لگی اور مذہب سے بیزارگی ـ پھر رفتہ رفتہ اپنے مذہب اور اندھے رسم و رواجوں سے بے انتہا نفرت سی ہوگئی ـ اور آج اپنے انہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بلاگ بھی کرتا رہتا ہوں ـ
یقینا یہ بلاگ پڑھنے والا مجھ پر بھڑکے گا یا پھر دوسرے مہذب لوگوں کو میرے خلاف بھڑکائے گا ـ اب تو دوستوں میں بھی میری زبان مذہب کیخلاف قینچی کی طرح چلنے لگی ہے ـ مجھے سلمان رشدی یا تسلیمہ نسرین کی صف میں آنا پسند نہیں ـ
مہذّب تو نہیں لیکن مجھ میں تہذیب ضرور ہے، انسانیت، ہمدردی اور ایمانداری زیادہ نہ سہی مگر ہے ـ اپنے مہذب دور میں جو کچھ کیا اور جو دیکھا انہیں باتوں کو لیکر بلاگ کرتا ہوں ـ
میرے والدین، بھائی بہن اور پورا خاندان بے انتہا مہذب اور اپنے مذہب سے محبت کرتے ہیں ـ یہ بھی نہیں سوچتا کہ کاش کسی ایسے گھرانے میں پیدا ہوتا جہاں کوئی مذہب ہی نہ ہوتا، کیونکہ میں نے جو سوچا تھا آج بہتر محسوس ہو رہا ہوں ـ اپنے خیالات کا شکر گذار ہوں کہ مجھے دنیا کو پہچاننے اور سمجھنے کا موقع دیا ـ ڈر صرف اس بات کا تھا کہ اگر آج سے صرف سو سال قبل پیدا ہوتا تو میں بھی مذہبی ہوتا ـ