Saturday, November 04, 2006

یہ خدا ہے ـ 39

مٹر گشت یوں بیٹھے بیٹھے خدا کے بڑھتے موٹاپے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے امریکہ نے اُسے فجر کے بعد واک پر جانے کی صلاح دی، اِس پر خدا نے چہل قدمی کیلئے ایک کار کی فرمائش کر بیٹھا ـ بھلا چہل قدمی کیلئے کار کی کیا ضرورت؟ خدا کے پیچھے کتّے دوڑانے کا انتظام کروایا جس پر خدا خود حیران کہ اپنی ایک ادنی مخلوق آج اسی پر بھونک رہے ہیں! شام کو ایف بی آئی کے آفیسرس اُسامہ بن لادن کو گھسیٹتے ہوئے تھانے لے آئے جہاں اُسکے کپڑے اُتار کر دیکھا تو سبھی خوف کے مارے کانپ اُٹھے ـ کسی عمارت کی لفٹ میں اُوپر نیچے کھیلتے ہوئے اُسامہ کے کپڑوں میں خدا پکڑا گیا ـ دو دن قبل خبروں میں بتایا بھی تھا کہ نیویارک کے میوزیم سے اُسامہ کے کپڑے چوری ہوگئے ـ پتہ نہیں کیوں کبھی کبھی خدا کو شرارت بھی سوجھتی ہے، آخر کیا ضرورت تھی میوزیم سے اُسامہ کے کپڑے چُرا کر پہننے کی؟ سڑک پر ایک اندھے بھکاری سے تھالی چھین کر بھاگ گیا، کسی غریب نے راہ چلتے خدا سے اپنی ایک کِڈنی مانگی تو خدا نے جواب دیا اپنی دونوں کِڈنیاں پتھر کی بنی ہیں ـ ویسے غریبی تو اُس سے دیکھی نہیں جاتی اور امریکہ نے خدا سے وعدہ بھی کیا تھا کہ بہت جلد دنیا سے غریبی کا نام و نشان مٹا دیا جائے گا، مگر یہاں ایک غریب کو مارو تو دس غریب اور پیدا ہوتے ہیں ـ غریبی روکنا شاید خدا سے بھی ممکن نہیں، زلزلے اور طوفانوں کے باوجود غریب، غریب ہی ٹھہرا، امیر، اور زیادہ امیر بن گیا ـ ایتھوپیا اور سوڈانی باشندوں پر خدا نے لعنت بھیجی، خواہمخواہ سانس لیکر ہماری ہوا کو گندہ کرتے ہو ـ خود ترقی نہیں کرسکتے اور خدا سے آس لگائے بیٹھے ہو! ہونا تو یہ تھا کہ غریبوں کو پیدا ہوتے ہی مار دینا تھا، مگر بیچارے خدا کو کیا معلوم پیدا ہونے والا امیر ہے یا غریب ـ خدا تو معصوم ہے، اُس نے کبھی غریبی دیکھا ہی نہیں ـ شروع دنیا سے امیروں میں اٹھنا بیٹھنا اور جنّت کے باغوں میں جھولے جھولنا، نہ تو اُسے بھوک کا احساس ہے اور نہ ہی بس اسٹیشن پر لائن میں کھڑے رہنے کی تکلیف ـ اسی لئے زمین پر آنے کے بعد امریکہ میں قیام کرنے کو پسند فرمایا، اِس معاہدہ کے ساتھ کہ دنیا کی سبھی بکھری قوموں کو ایک راستے پر لانے کیلئے امریکہ کو مکمل کنٹرول دیدیا ـ خدا کو یہ جان کر بہت زیادہ تکلیف ہوئی کہ اُس کا پیدا کیا انسان خود خدا بن بیٹھا، خود مذہب بنالئے اور کتابیں لکھ کر اُسے خدا کا فرمان قرار دیدیا ـ اِن بکھرے انسانوں کو دیکھ کر خدا کو رونا آیا کسطرح قوموں میں بٹ چکے ہیں، ستم ظریفی یہ کہ ہر کوئی اپنے مذہب کو دوسرے کے مذہب پر سبقت لیجانے کی دوڑ میں ہے ـ یہ دیکھ کر خدا کو ہنسی بھی آئی کہ کسی کا خدا سولی پر لٹکا ہے تو کسی کے چار ہاتھ ہیں اور کوئی ہواؤں سے خالی خالی بات کر رہا ہے ـ حالانکہ خدا کا کوئی مذہب نہیں، وہ امریکہ سے باہر جانے کو ڈرتا ہے، اگر کوئی پوچھے تیرا مذہب کیا ہے پھر بیچارہ خدا کیا جواب دے؟ شاید اسی لئے خدا نے امریکہ کو حکم دیا، اِن جنونی ڈھکوسلے مذہب پرستوں کو راہِ راست پر لے آؤ، چاہے تو ہماری قدرت کا بھرپور استعمال کرو ـ امریکہ نے کہا: اِس خدا کو جس خدا نے بنایا اُس خدا کو ہمارا سلام ـ ـ جاری باقی پھر کبھی

Labels:

Blogger Mohammad said...

صہیب بھائی !
سلام مسنون
اتفاقا آپ کے بلاگ پر نظر پڑی یہ بتائیے اردو میں بلاگ کیسے بنائیں

February 01, 2011 4:53 PM  

Post a Comment