Friday, February 18, 2005

مذہبی یادیں

امّی کا کہنا ہے شعیب اب پہلے جیسا نہیں رہا، پہلے پہلے روز رات کو مجھ سے کہتا ’’امّی مجھے فجر میں جگا دیں‘‘ ـ امّی کی بات صحیح ہے، مگر انہیں کیا پتہ کہ مجھے کنگفو کی کلاس اٹینڈ کرنی تھی اسی لئے فجر میں جگا دینے کو کہتا تھا ـ امّی کی ضد ہے سویرے نماز اور قرآن کی تلاوت کے بعد ہی ناشتہ ملتا تھا ورنہ ناشتہ تو کیا پانی تک نہیں اور اوپر سے پٹائی بھی ـ تمام بھائی بہن ہنسی خوشی نماز اور قرآن پڑھنے کے بعد ساتھ ملکر ناشتہ کھاتے تھے مگر میں ـ ـ ـ میں بھی اسی ضدی ماں کا بیٹا ہوں بغیر ناشتے کے ہی گھر سے نکل جاتا تھا ـ
00000000000000
ابّا ہر اتوار کو شہر کے تبلیغی مرکز لیجاتے جہاں کثیر تعداد میں شہری اور بیرون شہروں سے آئی ہوئی جماعتیں ڈیرہ ڈالتے ہیں ـ ہجوم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قریب کے کسی سنیما چلا جاتا ویسے اس تبلیغی مرکز کے آس پاس بے شمار سنیما گھر ہیں ـ میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ یہاں تبلیغی مرکز میں بیٹھ کر علماؤں کے بیانات سے بوریت محسوس کرنے والوں کیلئے ہی یہاں درجن بھر سنیما ہیں ـ بوریت تو ہونی ہی ہے کیونکہ یہاں ہفتہ وار تبلیغی اجتماع میں ایک ہی واقعہ دوہرایا جاتا ہیکہ آسمان سے دسترخوان اتارا گیا ـ
00000000000000
رمضان واقع برکتوں والا مہینہ ہے، سحری، صبح کا ناشتہ، دوپہر کا لنچ، شام کا ناشتہ پھر افطاری میں بے شمار میوے، سموسے، شربت وغیرہ پھر رات کو ہلکا پھلکا ڈنر ـ امّی اور ابّا کو اچھی طرح معلوم ہے کہ برخوردار گھر میں روزہ دار اور باہر سیر سپاٹے کرتا ہے ـ اسکے علاوہ بھائی بہنوں کو بھی خوب علم تھا کہ برادر کھانے کے بہت شوقین ہیں ـ والدین اور بھائی بہنوں کے صبر کی داد دیتا ہوں کہ افطاری میں ساتھ بٹھاتے تھے اگر دیر ہوگئی تو میرے حصے کی افطاری کو سلیقے سے محفوظ رکھ دیتے ـ بھوکے رہنا کیا خاک عبادت ہے ـ سحری کو اٹھنا اور مسجد میں والد صاحب کیساتھ دیر تک عبادات کرتے رہنا رمضان میں میرے لئے نہایت ہی ہولناک اذیت ہے ـ
00000000000000
مذہبی فرائض سے بیزارگی والد صاحب کی نافرمانی کے برابر ہے ـ سچّی بات تو یہ ہے کہ والد صاحب کی خوشنودی کیلئے مذہبی رسم و رواجوں کا احترام کرتا تھا ورنہ والد صاحب تو والد ہیں، میرے گالوں پر بجائے ہوئے لاکھوں تھپڑاخیں آج بھی گواہ ہیں صرف اسلئے کہ مسجد میں نماز کے وقت انہیں نظر نہیں آتا تھا ـ
00000000000000
نماز کے وقت گھر میں بیٹھے رہنا سخت منع ہے، باجماعت نماز سے پہلے ہی گھر سے مسجد کیطرف ہانک دیا جاتا ہے ـ ویسے گھر سے نکلتے ہی یہ شریف النفس انسان مسجد کہاں جاتا ہے ـ وقت کا پابند، نماز ختم ہونے کا وقت تعین کرکے ٹھیک وقت پر گھر واپس اور اوپر سے طعنہ بھی کہ اتنا جلدی آگیا، سنتیں کون تیرا باپ پڑھے گا ـ پھر مسجد کی طرف ہانک دیا جاتا ہے اور پھر وہی گلی کے دو چکّر اور گھر واپس ـ

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

پہلا ہندوستانی
آوارہ صحافی
حمام میں
ٹوپی
ننگے فرشتے
سیکس
پکنک کی تصویریں
ڈبل بس
عمر شریف
سائبر کیفے

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters