Friday, February 11, 2005

ننگے فرشتے

گلے سے لیکر ٹخنوں تک لمبا جبّہ، چہرے پر چیچک داڑھی، سر پر سفید اور شفاف رومال اوڑھے، ہاتھ میں منکوں والی تسبیح ـ کبھی لینڈ کروزر میں اور کبھی مرسیڈیز بینز پر، کبھی ہوٹلوں یا ریسٹورینٹس میں اور پارکوں، شاہراہوں، سنیما ہالوں یا پھر لڑکیوں کے پیچھے، سگنلوں پر ہارن بجاتے ہوئے، کار میں بیٹھے تالیاں بجاتے ہوئے ـ چوبیسوں گھنٹے منہ میں سگریٹ اور انکے آس پاس کا پورا ماحول بھی دھواں دار ہوتا ہے ـ ایسے فرشتہ لباس لوگ اکثر دبئی اور شارجہ میں دیکھنے کو ملتے ہیں ـ کار چلانے میں ماہر، گاڑی چاہے جیسی بھی ہو مگر آواز راکٹ کی طرح ـ انکے جسم کی بدبو بتاتی ہے کبھی نہایا ہی نہیں مگر کپڑے ایسے جیسے ابھی ابھی آسمان سے اترے ہوں ـ خطروں کو مولنا انکا پسندیدہ مشغلہ ہے، کبھی بھوک کا احساس نہیں کیونکہ ہر پانچویں منٹ میں کسی بھی ہوٹل پہنچ جاتے ہیں ـ ایسے فرشتوں کے لباس والے اگر ہندوستان کے کسی گلی محلے سے گذریں تو نادان لوگ انہیں کھڑے ہوکر سلام کریں گے کہ مولانا آگئے ـ مزے کی بات ہے جب چند فرشتے ایک ساتھ اکٹھا جمع ہوگئے تو آپس میں ایسے ہنسی مذاق کریں گے جیسے خونریز جنگ چھڑ گئی ہو، لباس فرشتوں جیسا اور ہاتھوں میں چپل پکڑے ایکدوسرے کا سر بجاتے ہوئے ـ پتہ نہیں ان کا دن کب سے شروع ہوتا ہے مگر رات دیر گئے تک سڑکوں کے کنارے کھڑے ہوکر سگریٹ کے دھؤیں میں انکے چہرے بھی نظر نہیں آتے ـ کھانے پینے کے بے انتہا شوقین، لڑکیوں کیلئے جان ہتھیلی پر لیجانے والے، دونوں ہاتھ چھوڑ کر بائیک چلانے والے ـ پیشاب کرنیکے بعد باتھ روم کا فلش بھی نہیں کرتے اور پنچ وقتہ نمازی بھی ـ یہ فرشتے لڑکیوں کو چیونگم کی طرح استعمال کرتے ہیں اور لڑکیاں بھی جان بوجھ کر ان فرشتوں کیلئے چیونگم بننا پسند کرتی ہیں، ان فرشتوں کے والدین کا اتہ پتہ نہیں، ان کے روز مرّہ کی مصروفیات کا کسی کو علم نہیں اور خود فرشتوں کو بھی ـ اپنی مرضی کے راجہ جہاں دل چاہے دندناتے پھرتے ہیں ـ یہاں تمام فرشتوں کا لباس سب ایک جیسا، سر پر پگڑی باندھے، آنکھوں میں سرمہ، خوشبودار پرفیوم، منہ میں سگریٹ اور ہاتھ میں موبائل فون جس میں درجنوں لڑکیوں کے نمبر اور انکی تصویریں، کبھی سڑکوں پر، کبھی ہوٹلوں میں اور کبھی پارکوں میں بھی، یہی ہے انکی دن بھر کی مصروفیات ـ خیر، یہ ان کا اپنا ملک ہے اور یہ ننگے فرشتے یہاں کے باشندے ہیں ـ انہیں بھوک اور پیاس کا احساس نہیں، فساد اور کرفیو کا علم نہیں، تھانے اور حوالات کا ڈر نہیں، غریب کا مطلب غلام سمجھنے والے، روپیوں کو پانی کی طرح بہانے والے، لڑکیوں کو کپڑوں کی طرح بدلنے والے، عالیشان بنگلوں میں رہنے والے، قیمتی کاروں میں گھومنے والے ــــــــ اچھا تھا کہ میں بھی فرشتہ ہوتا، پھر بھی خوش ہوں کہ انسانوں میں ہوں، اگر ان ننگے فرشتوں میں ہوتا تو جاہل ہوتا ـ کیا فائدہ ایسی زندگی کا؟؟

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سیکس
پکنک کی تصویریں
ڈبل بس
عمر شریف
سائبر کیفے
تھنڈ میں گرم
ماڈرن نقشہ
پوسٹ
بچپن میں
جنت

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters