اچھی بات نہیں
اپنوں سے ہمیشہ دور رہنا اچھی بات نہیں، یہاں اپنے شہر میں بھی روزی روٹی کیلئے کئی راستے ہیں، اسلئے گھر واپس آجا ـ ٹیلیفون پر امّی مجھ سے ہمیشہ یہی باتیں کرتی ہیں اور انکی انہی باتوں سے کبھی کبھی چڑچڑا ہوجاتا ہوں ـ
ملک سے باہر جانا، گھومنا پھرنا، دوسرے ممالک کے کلچرس دیکھنا وہاں کی آب و ہوا کا لطف اٹھانا ـ یہ سب تقریبا ہر شہری کی خواہش ہے اور بہت سارے لوگ میری طرح بھی ہیں جو روزی روٹی کیلئے ملک سے باہر رہنا پسند کرتے ہیں ـ
کوئی تعلیم کیلئے تو کوئی تجارت اور نوکری کیلئے، کوئی خاندانی جھگڑوں سے پریشان تو کسی کو اپنوں سے نفرت، گھر میں پھوٹ، جائیداد سے بے دخل اور قانونی کارروائیوں سے نجات کیلئے ـ ـ ـ پتہ نہیں کیسے کیسے لوگ پردیس میں اپنی زندگی گذار رہے ہیں ـ
کوئی اپنوں کو بھول کر عیش کر رہا ہے تو کوئی اپنے گھر والوں کو یاد کرکے رو رہا ہے مگر واپس جانے کیلئے اس کا دل نہیں چاہتا ـ یہ جانتے ہوئے بھی کہ پردیس میں کوئی اپنا نہیں، دکھ درد بانٹنے کیلئے کوئی نہیں، بیماری میں کوئی ساتھ نہیں، کوئی کسی کا نہیں ـ پردیسی اکیلا ہوتا ہے چاہے اسکے درجن بھر دوست ساتھ ہوں ـ
اپنا ملک، جہاں بھر پور اپنائیت ہے، ہموطن چاہے اجنبی ہوں پھر بھی آپس میں خلوص ہے ـ پردیس میں نوکری کرنا تو بری بات نہیں، غیروں میں رہنا ایک سبق ہے تاکہ اپنوں کی قدر معلوم ہو اور دنیا گھومنا ضروری ہے تاکہ جینے میں لطف آئے ـ سب سے بڑا لطف یہ ہے کہ اپنوں کے ساتھ رہیں، یہی زندگی بھر کا سہارا ہیں ـ اسلئے گھر واپس آجا پردیسی، اپنے گھر میں بھی ہے دال روٹی اور اپنوں سے ہمیشہ دور رہنا اچھی بات نہیں ـ
بنگلور کو الیکٹرانک سٹی بھی کہتے ہیں اور بنگلور کو ہندوستان میں آئی ٹی کیلئے دارالخلافہ بھی کہا جاتا ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ دبئی کا بہت سارا کام بنگلور میں بھی ہوتا ہے اور بنگلور شہر میں گرافک ڈیزائننگ کیلئے ایک الگ ہی شہر قائم کیا گیا ہے ۔ میرے لئے دبئی شہر ملک سے باہر پہلی سیڑھی ہے اور میں یہاں سے پوری دنیا گھومنا چاہتا ہوں ۔
سلام شائمہ :
جان کر خوشی ہوئی کہ تم اردو بھی پڑھ لیتی ہو ۔
http://shuaibday.blogspot.com/2005/08/blog-post_03.html