Wednesday, May 11, 2011

اب چلتے ہیں ـ رام رام، خدا حافظ

آدھی رات کو خدا نے بھاشن کیلئے لوگوں کو جمع کرلیا، پوچھنے پر بتایا: میاں، نیند نہیں آ رہی تو سوچا کیوں نا ایک آدھ بھاشن ہوجائے! لوگ اُونگھتے ہوئے زبردستی خدا کا بھاشن سماعت کر رہے ـ خدا نے مائک پر دہاڑتے ہوئے فرمایا: آج حالات بہت خراب ہوچکے، بھائی بھائی کی مار رہا ہے، ماں اور بیٹی ساس بہو کی طرح لڑ رہے ہیں، گلی محلّے میں بچوں کے ہنگامے پر ایکدوسرے کے ماں باپ پہلوانوں کی طرح کشتی کر رہے ہیں، پہلے لوگ ٹائم بناتے تھے مگر اب ایکدوسرے کی مارنے کیلئے ٹائم ہی ٹائم ہے، کسی سے بھی بات کرلو جھوٹ سننے کو ملتا ہے اور جھوٹ بولنا جیسے عادت سی ہوگئی ہے، دن بھر دو لوگوں سے دھوکہ کھالیا تو بدلے میں پانچ لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں، صرف ایک سگریٹ کی خاطر کسی کا بھی قتل کرنے کو تیار رہتے ہیں یہاں تک کہ کھانے پینے میں ملاوٹ کو بھی فیشن بنالئے ہیں، لوگ اتنے گھٹیا ہوچکے کہ پاخانہ پیشاب کی بھی تمیز نہیں حالانکہ ایکدوسرے کے سامنے چھی چھی کرتے ہیں ـ

اچانک خدا پر پبلک کی طرف سے جوتے چپل کی بارش ہوگئی، صبح کے چھ بج چکے اب تو اپنا بھاشن بند کرو اور ہمیں سونے دو! خدا نے کسی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنا بھاشن جاری رکھا: اِن جوتے چپلوں کا شکریہ! تو ہم کہہ رہے تھے لوگ اتنے گھٹیا ہوگئے کہ بھائی بہن میں فرق نہیں رہا، ماں بیٹے میں شرم نہ رہی، باپ بیٹی میں عزّت باقی نہ رہی، لوگ کنفیوژ ہیں کہ ہم کہاں جا رہے ہیں! حالانکہ خود اپنے آس پاس کے ماحول کو ساتھ لئے چلتے جا رہے ہیں ـ کسی کو اپنے مذہب پر یقین نہیں پھر بھی اپنی خاندانی روایت نبھاتے جا رہے ہیں! کسی کو خدا کا خوف نہیں مگر ایکدوسرے کو خدا کے عذاب سے ڈراتے رہتے ہیں ـ

خدا نے منہ پھاڑ کر جماہی چھوڑتے ہوئے کہا: صبح کے آٹھ بج گئے، تم لوگوں کی نیّت ابھی سے خراب ہوجاتی ہے، اس سے پہلے کہ کوئی تمہاری مارلے تم دوسروں کی مارنے میں تیاری کرلیتے ہو ـ کنڈیکٹر تمہاری مارے اور تم اُسکی مارلو، آٹو رکشا والا تمہاری مارے اور تم اُسکی مارنے کی کوشش میں رہتے ہو، ٹیچر شاگرد کی مارے اور شاگرد اپنے ٹیچر کی مار لے، باس اپنے ورکر کی مارے تو یہ اپنے باس کی مارے ـ صبح سے شام تک تم سبھی لوگ ایکدوسرے کی مارنے کے بعد تھکے ہارے اپنے گھروں کو لوٹ آتے ہو اس سے پہلے کہ نیند آجائے گھر میں بھی سب ایکدوسرے کی آپس میں مار لیتے ہو پھر اپنے پڑوسیوں کے آگے شان سے نکلتے ہو حالانکہ یہ بھی اپنوں سے مروا کر بالکونی میں آ کھڑے ہوتے ہیں!!


باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 62 ]

Post a Comment