Saturday, May 07, 2011

خدا کا ویلنٹائن گِفٹ

آپ تو خدا ہیں اور سب جانتے ہیں ذرا یہ تو بتا دیں کہ پرانے زمانوں میں نوجوان چھوکرے حسیناؤں کو کسطرح پرپوز کرتے تھے! خدا نے اپنی اُنگلی دانتوں میں رکھ لی: اوہ یار بڑا کٹھن سوال ہے کوئی دوسرا سوال پوچھو ـ خدا سے پوچھا: کم از کم پیار محبت اور عشق کے بارے میں کچھ اظہارِ خیال فرمادیں، آج بڑا مقدس دِن ہے ـ خدا نے پہلے حیرت کا اظہار فرمایا: مقدس دِن، آج کس کی میّت کا عُرس ہے؟ پھر شرماتے ہوئے کہا: واللہ، ہم باقاعدہ خدا ہیں، خدارا ایسی باتیں ہم سے نہ پوچھو ـ ویسے ایک بات بتاؤ آج کا یہ دن کِس مذہب میں مقدس مانا جاتا ہے؟ خدا کو بتایا: عالیجاہ، جوان دلوں کے مذہب میں آج کا یہ دن مقدس ہے، جوان چھوکرے جن میں اکثریت سڑک چھاپوں کی ہے، اپنی مَن پسند حسیناؤں سے اظہارِ محبّت کرتے ہیں ـ اور باقی چند بڑی عمر کے لوگ آج توڑ پھوڑ بھی مچاتے ہیں اِن کے مذہب میں یہ دن بیہودہ اور غیر شائستہ ہے ـ خدا نے فرمایا: اَماں یار، یہ تو بہت نازک مسئلہ ہے جوان دلوں کا معاملہ ہے بھئی ـ اِن کا خون گرم ہوتا ہے اور دل جذباتی ـ تم بڈّھے لوگوں کو اب کیا سمجھائیں جوان دلوں کی دھڑکنوں کے ساتھ کھیلنا خدا کو بھی معیوب لگتا ہے ـ ہر ایک کو جوانی کے مزے لینے ہیں، حسیناؤں کو ہائے ہیلو کہہ دیا، اے لَو یو بول دیا چماٹ کھالیا کہیں کسی نے چھاتی پھاڑلی تو کوئی پھانسی پر لٹک گیا، آوارہ دل پھینک چھوکروں نے جم کر ناچ لیا ہنگامہ کھڑا کر دیا یہاں تک کہ برقعہ پوش خواتین پر سیٹیاں بجالیں پھر پولیس کے ہاتھوں پِٹ بھی گئے ـ نوجوانی میں ایسے حالات سے مقابلہ ہوتا رہتا ہے ـ خدا نے مزید فرمایا: بچپن اور جوانی صرف ایک بار نصیب آتا ہے، جِیو اور جینے دو، کھل کر خوشیاں مناؤ، ایکدوسرے کو اپنا کلچر بانٹو، صرف عید تیوہار ہی نہیں بلکہ ہر دن موج مستی کرو مگر اتنی نہیں کہ کسی کا نقصان ہو ـ یہ دنیا تمہاری ہے، تم سب ایک ہی قسم کے انسان ہو، کوئی تم سے بُرا اور زیادہ اچھا نہیں سبھی برابر ہو ـ اماں یار، تم لوگ عیدوں میں بھی لڑتے ہو، عرس کے پیسوں پر دستِ گریباں کرتے ہو، پوجا پاٹ میں اور تیوہاروں کے دن دھماکے مچاتے ہو کم از کم ویلنٹائنس ڈے کو تو بخش دو ـ مانا کہ آج کا دن کچھ سڑک چھاپ چھوکرے خواہمخواہ ہی تنگ کرتے ہیں، عورتوں سے چھیڑ خانی ہوجاتی ہے اور کبھی جان لیوا حملہ بھی مگر یہ تو تمہارا ہر دن کا رونا ہے ـ خدا نے بلند آواز میں فرمایا: غرور تکبر کرنے والوں کا منہ کالا، لعنت ہے ایسے لوگوں پہ جو خوشیوں کے موقع پر حیوانیت کا کھیل کھیلتے ہیں ـ تم لوگوں نے اتنی ساری چیزیں باتیں اپنالیں، عجب قسم کے عید و تیوہار کرلئے اب ایک نئی ویلنٹائنس ڈے کی بیہودہ رسم بھی سہی ـ تم لوگ ہر نئی چیز کو  اپنا لیتے ہو جسطرح گذرے زمانوں میں مذہب اپنالئے تھے، آج نوجوانوں نے کچھ نیا اپنالیا تو اِس میں کاہے کی ہنگامہ آرائی ہے ـ خدا نے اپنا کالر سیدھا کرتے ہوئے فرمایا: اِس ویلنٹائن کے دن تم سبھی انسانوں کو ہم پَرپوز کرتے ہیں، لعنت ہے تمہاری عجیب و غریب ذہنیت پر! کچھ بھی اَناپ شناپ بول کر نئی نئی روایتیں ایجاد کرلیتے ہو، گذرے زمانوں میں لوگ جاہل تھے ہی اور آج تم لوگ کونسی جہالت قائم کر رہے ہو؟ جماہیاں نہ لو! ہمارا خطبہ ابھی ختم نہیں ہوا، ہر دن کچھ نہ کچھ کرکے ماحول خراب کرنے والے اے جاہل انسانوں! کبھی تو ایک دن لئے دنیا میں اَمن و امان سے رہو ـ دیکھو عراقیوں نے خود اپنا سُکون حرام کرلیا، اور چند دوسرے ممالک بھی اپنا سُکون حرام کرنے کیلئے آفر بھیج رہے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ خدا اپنے پورے غضب کے ساتھ تمہیں جھنجوڑ دے! قیامت سے پہلے ہزارہا قسم کی قیامتیں تم پر نچھاور کردیں ـ خدا نے کھنکارنے کے بعد فرمایا: ہمارا کہنا یہ ہے کہ ناچو گاؤ جھومو مستی کرو عیاشیاں کرو مگر کسی کو نقصان نہ پہنچاؤ ـ دور بیٹھے عراقیوں کا دُکھ سمجھتے ہو مگر اپنے بھوکے پڑوسی کی تمہیں خبر نہیں! خدا نے بیزارگی سے فرمایا: چَلو چھوڑو بھئی، تم انسانوں میں یہ سمجھ ہوتی تو ہمیں اتنا لمبا خطبہ نہیں دینا ہوتا، تم انسانوں کو بَس صرف ایکدوسرے کی ٹانگ کھینچنی ہے، تم سے ایکدوسرے کی خوشی دیکھی نہیں جاتی اور غم میں تو کوئی آتا ہی نہیں! واللہ ہم خدا ہیں جہاں خوشی وہاں ہم ہیں ـ ہیپی ویلنٹائنس ڈے ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 52 ]

Post a Comment